حکمت یا بیوقوفی؟ ہوٹل کے بچے کی عقل مندی کا سبق







جب سمجھداری خاموشی میں ہو: ہوٹل کے بچے کی زندگی کا فلسفہ



ہوٹل پر بیٹھے ایک شخص نے دوسرے سے کہا یہ ہوٹل پر کام کرنے والا بچہ اتنا بیوقوف ہے کہ میں پانچ سو اور 50 کا نوٹ رکھوں گا تو یہ پچاس کا نوٹ ہی اٹھائے گا اور ساتھ ہی بچے کو آواز دی اور دو نوٹ سامنے رکھتے ہوئے بولا ان میں سے زیادہ پیسوں والا نوٹ اٹھا لو ۔۔۔ بچے نے پچاس کا نوٹ اٹھا لیا تو دونوں نے قہقہہ لگایا اور بچہ واپس اپنے کام میں لگ گیا۔۔۔ پاس بیٹھے شخص نے ان دونوں کے جانے کے بعد بچے کو بلایا اور پوچھا تم اتنے بڑے ہو گے ہو تم کو پچاس اور پانچ سو کے نوٹ میں فرق کا نہیں پتا۔۔ یہ سن کر بچہ مسکرایا اور بولا یہ آدمی اکثر کسی نا کسی دوست کو میری بیوقوفی دیکھا کر انجوائے کرنے کے لیے یہ کام کرتا ہے اور میں پچاس کا نوٹ اٹھا لیتا ہوں وہ خوش ہو جاتے ہیں اور مجھے پچاس روپے مل جاتے ہیں جس دن میں نے پانچ سو اٹھا لیا اس دن یہ کھیل بھی ختم ہو جاے گا اور میری آمدنی بھی۔۔۔

 

 زندگی بھی اس کھیل کی طرح ہی ہے ہر جگہ سمجھدار بننے کی نہیں ہوتی جہاں سمجھدار بننے سے اپنی ہی خوشیاں متاثر ہوتی ہوں وہاں بیوقوف بن جانا ہی سمجھداری ہے۔۔۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.