حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ کی گہری سوچ: خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے فیصلے کی حکمت

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ کی گہری سوچ: خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے فیصلے کی حکمت
حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ کی گہری سوچ: خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے فیصلے کی حکمت

 خلفائے راشدین کی دوراندیشی اور آپس کا ربط: حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہم کا ایک تاریخی واقعہ


مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت اَبُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے دورِ خِلافت کی بات ہے، ایک مرتبہ مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہدِیوار کے سائے میں بیٹھے کسی گہری سوچ میں گم تھے۔کسی نے کہا تھا:


اس قدر ڈُوبا ہوا دِل دَرْد کی لذّت میں ہے تیرا عاشِق اَنجُمن ہی کیوں نہ ہو، خَلْوت میں ہے


وضاحت:یعنی جو عاشِق مزاج لوگ ہوتے ہیں وہ ہمیشہ اپنے مَحْبُوب کے خیالوں ہی میں کھوئے رہتے ہیں، چاہے بھری محفل ہی کیوں نہ ہو، وہ مَحْبُوب کی یادوں میں رہتے ہیں، اپنے آس پاس پر ان کا دھیان ہی نہیں ہوتا۔


حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ کی بھی کچھ ایسی ہی کیفیت تھی، ہر چیز سے بےنیاز بس اپنی ہی سوچ میں گم تھے۔ اسی دوران مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کا یہاں سے گزر ہوا، آپ نے گزرتے گزرتے حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ کو سلام کیا مگر وہ تو اپنی ہی سوچوں میں تھے، انہیں نہ فاروقِ اعظم کے گزرنے کی خبر ہوئی، نہ سلام کا پتا چلا، لہٰذا


جو ہوش میں نہ ہو، وہ کیا نہ کرے


جب آپ کو سلام کا اِحساس ہی نہ ہوا تو آپ نے جواب بھی نہ دیا۔یہ بات حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کو کھٹکی کہ کیا وجہ ہے؟ عثمان نے جواب کیوں نہیں دِیا (کیا کوئی ناراضی ہو گئی ہے، کیا مجھ سے کوئی شکوہ ہے، کوئی رَنجِش ہے؟ کیا ہو سکتا ہے؟)۔ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ انتہائی ذہین اور عقلمند شخصیت تھے، آپ فورًا حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے پاس پہنچے، انہیں ساری بات بتائی کہ میں یُوں عثمان کے قریب سے گزرا، سلام کیا، انہوں نے جواب ہی نہیں دیا، نہ جانے کیا رَنجِش ہو گئی ہے۔


حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کی بھی کمال سوچ دیکھئے! آپ نے یہ نہ فرمایا کہ معمولی سِی بات ہے، خُود ہی سلجھا لو، میں خلیفہ ہوں، اُمُورِ خلافت انجام دینے ہیں وغیرہ وغیرہ، آپ نے ایسا کچھ نہ کیا بلکہ اس معاملے کو اہمیت دِی اور فورًا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کو ساتھ لے کر حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ کے پاس چلے گئے۔ دونوں نے سلام کیا، انہوں نے جواب دیا۔ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: عثمان! کیا بات ہے، آپ نے اپنے بھائی کے سلام کا جواب نہیں دیا...؟ عرض کیا: میں نے جواب نہیں دیا...!! میں نے تو ایسا کچھ نہیں کیا۔ حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عنہ بولے: (میں ابھی تو آپ کے پاس سے گزرا تھا، آپ کو سلام کیا تھا)، خُدا کی قسم! آپ نے جواب نہیں دیا۔ کہا: آپ گزرے ہیں ، میں یہ بھی نہیں جانتا، آپ نے سلام کیا ہے ، مجھے اس کی بھی خبر نہیں۔


ہم کو اپنی خبر نہیں یارو..! تم زمانے کی بات کرتے ہو


حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ مُعَاملہ سمجھ چکے تھے، آپ نے فرمایا: عثمان! شاید آپ کسی سوچ میں گم تھے۔ عرض کیا: جی ہاں! میں ایک گہری سوچ میں کھویا ہوا تھا، بات یہ ہے کہ میرا ایک سُوال ہے ، جو میں نے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے پوچھنا تھا، میں وہ سُوال پوچھ نہیں پایا اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دُنیا سے پردہ فرما گئے۔ پوچھا: وہ کیا سُوال ہے؟ عرض کیا: پوچھنا یہ تھا کہ قیامت کے دِن نجات کا دار ومدار کس بات پر ہے۔ حضرت ابوبکرصِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا:(عثمان! فِکْر کی بات نہیں ہے) یہ سُوال میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے پُوچھ چُکا ہوں۔


روایت میں ہے: جب حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ نے یہ بات سُنی تو خُوشی سے کھڑے ہو گئے اور کہا: اے ابوبکر! میرے ماں باپ آپ پر قُربان ہوں، آپ ہی اس (مُعَاملے میں ہم سے آگے گزر جانے) کے حقدار ہیں۔اب حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے حدیثِ پاک بیان کرتے ہوئے فرمایا: میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے پوچھا: مَا نَجَاۃُ ہٰذَا الْاَمْرِ یعنی قیامت کے دِن نجات کا دار و مدار کس بات پر ہے؟ فرمایا: ‌مَنْ ‌قَبِلَ ‌مِنِّي ‌الْكَلِمَةَ فَهِيَ لَهُ نَجَاةٌیعنی وہ کلمہ جس کی میں دعوت دیتا ہوں (یعنی کلمہ طیبہ)، جس نے (دِل سے) وہ کلمہ قبول کر لیا، اس کے لئے نجات ہے۔


اللہ وَاحِد و یَکتا ہے ایک خُدا بَس تنہا ہے


کوئی نہ اُس کا ہَمتا ہے ایک ہی سب کی سُنتا ہے


لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللّٰہ


صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.