سحری کی فضیلت اور سنت: روزے کے لیے برکت

Blogger
9 minute read
0

 

ایک شخص رات کے وقت سحری کر رہا ہے، قریب میں قرآن پاک کھلا ہوا ہے، اور روشنی مدھم اور پُرسکون ہے




سحری کی اہمیت اور اسلامی تعلیمات

اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کے  کروڑہا کروڑ اِحسان کہ اُس نے ہمیں  روزے جیسی عظیم الشان نعمت عنایت عطا فرمائی اور ساتھ ہی قوت کیلئے  سحری کی نہ صرف اِجا زت مرحمت فرمائی، بلکہ اِس میں  ہمارے لئے ڈھیروں ثوابِ آخِرت بھی رکھ دیا۔


    بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کبھی سحری کرنے سے رہ جا تے ہیں تَوفخریہ یوں کہتے سنائی دیتے ہیں :  ’’ ہم نے توآج بغیر سحری کے  روزہ رکھا ہے! ‘‘ مکی مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  دِیوانو !  یہ فخرکا موقع ہرگز نہیں ،  سحری کی سُنَّت چھوٹنے پرتو افسوس ہوناچاہیے کہ افسوس ! تاجدار رِسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ایک عظیم سنت چھوٹ گئی ۔




سنت پر عمل کی فضیلت: ہزار سال کی عبادت سے بہتر

حضرت سَیِّدُنا شیخ  شرف الدین اَلْمَعروف بابا بلبل شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :   ’’  اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ نے مجھے اپنی رَحمت سے اِتنی طاقت بخشی ہے کہ میں  بغیر کھائے پئے اور بغیر سازو سامان کے  بھی اپنی زندَگی گزار سکتا ہوں ۔ مگر چونکہ یہ اُمور حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنت نہیں ہیں ،  اِس لئے میں  اِن سے بچتا ہوں ،  میرے نزدیک سنت کی پیروی ہزار سال کی(نفل)  عبادت سے بہتر ہے۔ ‘‘   بہر حال تمام تر اَعمال کا حسن و جمال اِتباعِ سنت محبوبِ رَبِّ ذوالجلال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں  پنہاں ہے۔




سونے کے  بعد سحری کی اجا زت نہ تھی

ابتداء ً روزہ رکھنے والے کو غروبِ آفتاب کے  بعد صِرف اُس وَقت تک کھانے پینے کی اِجا زت تھی جب تک وہ سونہ جا ئے ، اگر سوگیا تو اب بیدار ہوکر کھانا پینا ممنوع تھا۔مگر ربِّ کریم عَزَّوَجَلَّنے اپنے پیارے بندوں پر اِحسانِ عظیم فرماتے ہوئے سحری کی اجا زت مرحمت فرمادی ،  اِس کا سبب بیان کرتے ہوئے خَزائنُ الْعرفان میں  صدرُ الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی نقل کرتے ہیں :  


سحری کی اجا زت کی حکایت

حضرت سَیِّدُنا صر مہ بن قیس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ مِحنَتی شخص تھے۔ ایک دن بحالت روزہ اپنی زمین میں  دِن بھر کام کرکے  شام کو گھرآئے۔ اپنی زوجۂ محترمہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہا سے کھانا طلب کیا،  وہ پکانے میں  مصروف ہوئیں ۔آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ تھکے  ہوئے تھے،  آنکھ لگ گئی ۔ کھانا تیار کرکے  جب آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ کو جگایا گیا تو آپ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ نے کھانے سے اِنکار کر دیا۔ کیوں کہ اُن دِنوں (غروبِ آفتاب کے  بعد) سوجا نے والے کیلئے کھانا پینا ممنوع ہوجا  تا تھا۔ چنانچہ کھائے پئے بغیر آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ نے دوسرے دِن بھی روزہ رکھ لیا۔ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ کمزوری کے  سبب بے ہوش ہوگئے۔ (تفسیرِ خازن ج۱ص۱۲۶)  تو ان کے  حق میں  یہ آیت ِمُقَدَّسہ نازِل ہوئی:


وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ۪-ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِۚ- (پ۲، البقرۃ: ۱۸۷)


ترجَمَۂ کنزالایمان:  اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہِر ہوجا ئے سَفَیْدی کا ڈَورا سِیاہی کے  ڈَورے سے پَوپھٹ کر۔ پھر رات آنے تک روزے پُورے کرو۔


          اِس آیت ِمُقَدَّسہ میں  رات کو سیاہ ڈور ے سے اور صبح صادِق کو سفید ڈورے سے تشبیہ(تَش۔بِیْہ)  دی گئی۔ معنٰی یہ ہیں کہ تمہارے لئے رَمَضانُ الْمبارَک کی راتوں میں  کھانا پینا مباح (یعنی جا ئز) قرار دے دیا گیا ہے۔(خزائن العرفان ص ۶۲  بتصرف)


             میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ روزے کا اذانِ فجرسے کوئی تَعلُّق نہیں یعنی فجرکی اَذان کے  دَوران کھانے پینے کا کوئی جَواز ہی نہیں ۔اَذان ہویا نہ ہو، آپ تک آواز پہنچے یا نہ پہنچے صُبحِ صادِق سے پہلے پہلے آپ کو کھانا پینا بند کرنا ہوگا۔




 ’’ سُنّت ‘‘  کے  تین حروف کی نسبت سے سحری کے متعلق 3 فرامین مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

 {۱}  روزہ رکھنے کیلئے سحری کھا کر قوت حاصل کرو اوردن (یعنی دوپہر )  کے  وَقت آرام (یعنی قیلولہ )  کرکے  رات کی عبادت کیلئے طاقت حاصل کرو۔ ( ابنِ مَاجَہ ج۲ص۳۲۱حدیث۱۶۹۳)


 {۲} تین آدمی جتنا بھی کھالیں اُن سے کوئی حساب نہ ہوگابشرطیکہ کھانا حلال ہو

(۱)  روزہ دار اِفطار کے  وَقت 

(۲)  سحری  کھانے والا

 (۳) مجا ہدجو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے  راستے میں  سر حد اسلام کی حفاظت کرے۔(مُعجَم کبیر ج۱۱ ص ۲۸۵ حدیث ۱۲۰۱۲)


 {۳}  سحری پوری کی پوری بَرَکت ہے پس تم نہ چھوڑو چاہے یِہی ہو کہ تم پانی کا ایک گھونٹ پی لو۔ بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے  فرشتے رَحمت بھیجتے ہیں سحری کرنے والوں پر ۔ (مُسند امام احمد ج۴ ص۸۸ حدیث۱۱۳۹۶)




کیا روزے کے  لیے سحری شرط ہے؟                      

سحری روزے کیلئے شرط نہیں ،  سحری کے  بِغیر بھی روزہ ہوسکتا ہے مگر جا ن بوجھ کر سحری نہ کرنا مناسب نہیں کہ ایک عظیم سنت سے محرومی ہے او رسحری میں  خوب ڈٹ کر کھانا ہی ضَروری نہیں ،  چند کَھجوریں اور پانی ہی اگر بہ نیت سحری استعمال کر لیں جب بھی کافی ہے ۔




کھجوراورپانی سے سحری

حضرت سَیِّدُنا اَنس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ فرماتے ہیں کہ تاجدارِ مدینہ،  سرورِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سحری کے  وَقت مجھ سے فرمایا:   ’’ میرا روزہ رکھنے کا ارادہ ہے مجھے کچھ کھلاؤ۔ ‘‘  تو میں  نے کچھ کَھجُوریں اور ایک برتن میں  پانی پیش کیا۔  ‘‘ (السُّنَنُ الکُبریٰ لِلنَّسائی ج۲ص۸۰حدیث۲۴۷۷)




کھجور سے سحری کرنا سنت ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ روزہ دار کیلئے ایک تو سحری کرنا بذاتِ خود سُنَّت اور کھجور سے سحری کرنا دوسری سُنَّت،  کیوں کہ اللہ تَعَالٰی کے  حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کھجور سے سحری کرنے کی ترغیب دی ہے۔چنانچِہ سَیِّدُنا سائب بن یزید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ سے مر وی ہے،  اللہ کے  پیارے حبیب ،  حبیب لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :   ’’ نِعْمَ السَّحُوْرُ التَّمْرُ۔ یعنی کھجور بہترین سحری ہے۔ ‘‘  (مُعجَم کبیر  ج۷ ص۱۵۹حدیث ۶۶۸۹)


            ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:   ’’ نِعْمَ سَحُوْرُالْمُؤْمِنِ التَّمْرُ۔یعنی  کھجور مومن کی کیا ہی اچّھی سحری ہے۔ ‘‘ ( ابوداوٗد ج  ۲ ص۴۴۳حدیث۲۳۴۵)




سحری کا وقت کب ہوتا ہے؟

حنفیوں کے  بہت بڑے عالم حضرتِ علامہ مولانا علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ البَارِیفرماتے ہیں :   ’’ بعضوں کے  نزدیک سحری کا وَقت آدھی رات سے شروع ہوجا تا ہے۔ ‘‘ (مِرقاۃُالمفاتیح  ج۴ ص۴۷۷)  


            سحری میں  تاخیر اَفضل ہے جیسا کہ حضرتِ سَیِّدُنا یعلی بن مرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ سے رِوایت ہے کہ پیارے سرکار ،  مدینے کے  تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:  ’’ تین چیزوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ محبوب رکھتا ہے

(ا) اِفطار میں  جلدی اور

 (۲) سحری میں  تاخیر اور 

(۳) نماز (کے  قیام )  میں  ہاتھ پر ہاتھ رکھنا۔ ‘‘ (مُعجَم اَوسَط ج۵ ص ۳۲۰ حدیث۷۴۷۰)




سحر ی میں  تاخیر سے کون سا وقت مراد ہے؟

            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  سحری میں  تاخِیر کرنا مُسْتَحَب ہے مگر اتنی تاخیر بھی نہ کی جا ئے کہ صبحِ صادق کا شبہ ہونے لگے!یہاں ذِہن میں  یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ  ’’ تاخیر  ‘‘  سے مراد کون سا وَقت ہے ؟ مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان  ’’  تفسیرنعیمی  ‘‘ میں  فرماتے ہیں :   ’’ اِس سے مراد رات کا چھٹا حصہ ہے ۔ ‘‘ پھر سوال ذِہن میں  اُبھرا کہ رات کا چھٹا حصہ کیسے معلوم کیا جا ئے ؟اِس کا جواب یہ ہے کہ غروبِ آفتاب سے لے کر صبح صادِق تک رات کہلاتی ہے ۔ مَثَلاً کسی دِن سات بجے شام کو سورج غروب ہوا اورپھر چار بجے صبح صادِق ہوئی۔اِس طرح غروبِ آفتاب سے لے کر صبحِ صادِق تک جو نو گھنٹے کا وَقفہ گزرا وہ رات کہلایا۔اب رات کے  اِ ن نو گھنٹوں کے  برابر برابر چھ حصے کر دیجئے ۔ہر حصہ ڈیڑھ گھنٹے کا ہوا ، اب رات کے  آخر ی ڈیڑھ گھنٹے (یعنی اڑھائی بجے تا چار بجے )  کے  دوران صبحِ صادِق سے پہلے پہلے   سحری کرنا تاخیر سے کرنا ہوا۔ سحری واِفطَار کا وَقت روزانہ بدلتا رہتا ہے۔ بیان کئے ہوئے طریقے کے  مطابق جب چاہیں رات کا چھٹا حصہ نکال سکتے ہیں ۔اگر رات  سحری کر لی اور روزے کی نیت بھی کرلی ۔تب بھی بقیہ رات کے  دوران کھاپی سکتے ہیں ،  نئی نیت کی حاجت نہیں ۔




اَذانِ فجر نماز کے  لیے ہے نہ کہ روزہ بند کرنے کے لیے

بعض لوگ صبح صادِق کے  بعد فجر کی اذان کے  دوران کھاتے پیتے رہتے ہیں ،  اور بعض کان لگا کر سنتے ہیں کہ ابھی فلاں مسجِد کی اذان ختم نہیں ہوئی یا کہتے ہیں :  وہ سنو! دُور سے اذان کی آواز آرہی ہے! اور یوں کچھ نہ کچھ کھا لیتے ہیں ۔ اگر کھاتے نہیں تو پانی پی کر اپنی اِصطلاح میں   ’’ روزہ بند  ‘‘  کرتے ہیں ۔ آہ ! اِس طرح  ’’ روزہ بند‘ ‘ تو کیاکریں گے روزے کو بالکل ہی  ’’ کھلا ‘‘  چھوڑ دیتے ہیں اور یوں صبح صادق کے  بعد کھایا پی لینے کے  سبب ان کا روزہ ہوتا ہی نہیں ، اور سارادن بھوک پیاس کے  سوا کچھ ان کے  ہاتھ آتا ہی نہیں ۔ ’’  روزہ بند  ‘‘ کرنے کا تعلق اَذانِ فجر سے نہیں صبح صادِق سے پہلے پہلے کھانا پینا بند کرنا ضروری ہے،  جیسا کہ آیت مقدسہ کے  تحت


گزرا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر مسلمان کو عقلِ سلیم عطا فرمائے اور صحیح اَوقات کی معلومات کرکے  روزہ نماز وغیرہ عبادات دُرست بجا لانے کی توفیق مرحمت فرمائے۔اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم




کھانا پینا بند کردیجئے

علم دین سے دُوری کے  سبب آج کل کافی لوگ اَذان یا سائرن ہی پر سحری و اِفطار کا دارو مَدار رکھتے ہیں بلکہ بعض تو اَذانِ فجر کے  دَوران ہی  ’’ روزہ بند  ‘‘  کرتے ہیں ۔اِس عام غلطی کو دُور کرنے کیلئے کیا ہی اچھا ہوکہ رَمَضان الْمُبارَک میں  روزانہ صبحِ صادِق سے تین منٹ پہلے ہرمسجد میں  بلندآواز سے صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد کہنے کے  بعد اِس طرح تین بار اِعلان کردیا جا ئے:   ’’ عاشقانِ رسول متوجہ ہوں ،  آج سحری کا آخری وَقت (مَثَلاً) چار بج کر بارہ منٹ ہے،  وَقت ختم ہورہا ہے،  فوراًکھانا پینا بند کر دیجئے ،  اذان کا ہرگز انتظار نہ فرمائیے ،  اذان سحری کاوقت ختم ہو جا نے کے  بعدنمازِ فجر کے  لئے دی جا تی ہے۔ ‘‘



        نوٹ

         ہر ایک کو یہ بات ذِہن نشین کرنی ضروری ہے کہ اَذانِ فجر  صبح صادِق کے  بعد ہی دینی ہوتی ہے اور وہ  ’’ روزہ بند ‘‘  کرنے کیلئے نہیں بلکہ صرف نمازِ فجر کیلئے دی جا تی ہے۔



حری #روزہ #رمضان #اسلام #سنت #برکت #کھجور #سحری_کی_فضیلت #قرآن #حدیث




  • سحری کی فضیلت
  • سحری کے فوائد
  • سحری کی سنت
  • روزے کے لیے سحری
  • کھجور سے سحری
  • سحری کا وقت



  • آپ کی سحری کی کیا روٹین ہے؟ ہمیں کمنٹس میں بتائیں اور مزید اسلامی مضامین کے لیے ہمارا بلاگ سبسکرائب کریں!"



    مزید مضامین پڑھنے

    رمضان کے روزے چھوڑنے کی وعید | حدیث میں سخت سزا کا بیان

    روزہ: بے حساب اجر اور خصوصی انعامات کی عظیم بشارت

    ماہِ رمضان میں روزے کی نیت کے 20 مدنی پھول

    مسافر، مریض اور دیگر افراد کے لیے روزے کے احکام

    بھول کر کھانے پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا – شرعی رہنمائی

    کھجور کے 25 فوائد: طبِ نبوی ﷺ کی روشنی میں صحت کا راز

    ایک تبصرہ شائع کریں

    0تبصرے

    Please Select Embedded Mode To show the Comment System.*

    #buttons=(Accept !) #days=(20)

    Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
    Accept !