روزے کی فضیلت: حدیثِ قدسی کی روشنی میں
حضرت سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ سلطانِ دوجہان، شہنشاہِ کون ومکان، رحمت عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’ آدَمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گنا تک دیا جا تا ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا: اِلَّا الصَّوْمَ فَاِنَّہٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ۔ یعنی سوائے روزے کے کہ روزہ میرے لئے ہے اور اِس کی جَزا میں خود دوں گا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا مزید ارشاد ہے: بندہ اپنی خواہش اور کھانے کو صرف میری وَجہ سے تَرک کرتا ہے۔ روزہ دار کیلئے دو خوشیاں ہیں ، ایک اِفطار کے وَقت اور ایک اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ سے ملاقات کے وَقت، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ ‘‘ (مسلِم ص۵۸۰حدیث۱۱۵۱)
مزید ارشاد ہے: روزہ سپر (یعنی ڈھال) ہے اور جب کسی کے روزہ کا دِن ہو تو نہ بے ہودہ بکے اور نہ ہی چیخے، پھر اگر کوئی اورشخص اِس سے گالم گلوچ کرے یا لڑنے پر آمادہ ہو تو کہہ دے : ’’ میں روزہ دا رہوں ۔ ‘‘ ( بُخاری ج۱ص۶۲۴حدیث۱۸۹۴)
روزہ کا خصوصی اِنعام:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ اَحادیث مبارکہ میں روزے کی کئی خصوصیات ارشاد فرمائی گئی ہیں ۔ کتنی پیاری بشارت ہے اُس روزہ دار کے لئے جس نے اِس طرح روزہ رکھا جس طرح روزہ رکھنے کا حق ہے۔یعنی کھانے پینے اور جماع سے بچنے کے ساتھ ساتھ اپنے تمام اَعضاء کو بھی گناہوں سے باز رکھا تو وہ روزہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل وکرم سے اُس کیلئے تمام پچھلے گناہوں کا کفارہ ہو گیا۔اور حدیث مبارک کا یہ فرمانِ عالیشان تو خاص طور پر قابل توجہ ہے جیسا کہ سرکارِنامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے پروردگار عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ خوشگوار سناتے ہیں : ’’ فَاِنَّہٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْبِہٖ۔ ‘‘ یعنی روزہ میرے لئے ہے اور اِس کی جزا میں خود ہی دُوں گا ۔ حدیث قدسی کے اِس ارشادِ پاک کو بعض علمائے کرامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلامْ نے ، ’’ اَنَا اُجْزٰی بِہٖ ‘‘ بھی پڑھا ہے جیسا کہ مِراٰۃُ المناجیح وغیرہ میں ہے تو پھر معنٰی یہ ہوں گے: ’’ روزے کی جَزا میں خود ہی ہوں ۔ ‘‘ سُبحٰن اللہ عَزَّوَجَلَّ ! یعنی روزہ رکھ کر روزہ دار بذاتِ خود اللہ تَبارَکَ وَ تَعَالٰی ہی کو پالیتا ہے۔
جنت میں رَیَّان دروازہ: روزہ داروں کے لیے خاص انعام
{۱} بے شک جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو رَیَّان کہا جا تا ہے ، اس سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہ ہوگا۔کہا جا ئے گا: روزے دار کہاں ہیں ؟پس یہ لوگ کھڑے ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور اِس دروازے سے داخِل نہ ہوگا۔ جب یہ داخل ہوجا ئیں گے تو دروازہ بند کردیا جا ئے گا پس پھر کوئی اس دروازے سے داخل نہ ہوگا۔ (بُخاری ج۱ص۶۲۵حدیث۱۸۹۶)
سابقہ گناہوں کا کفارہ: رمضان کا روزہ اور اس کی برکتیں:
{۲} جس نے رَمضان کا روزہ رکھا اور اُس کی حدود کو پہچانا اور جس چیز سے بچنا چاہیے اُس سے بچا تو جو(کچھ گناہ) پہلے کرچکا ہے اُس کاکفارہ ہو گیا ۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابنِ حَبّان ج۵ ص۱۸۳حدیث۳۴۲۴)
روزہ جہنم سے 70 سال کی مسافت دور کردیتا ہے
{۳} جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال کی مسافت دور کردے گا۔ ( بُخاری ج۲ص۲۶۵حدیث۲۸۴۰)
ایک دن کے روزے کی فضیلت اور اس کا عظیم ثواب
{۴} جس نے ایک دن کا روزہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصِل کرنے کیلئے رکھا ، اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے جہنَّم سے اتنا دُور کردے گا جتنا کہ ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے یہاں تک کہ بوڑھا ہوکر مَرجا ئے۔ ( ابو یعلٰی ج۱ ص۳۸۳حدیث۹۱۷)
جنت میں سرخ یاقوت کے محلات اور روزہ دار کی جزا
{۵} جس نے ماہِ رَمضان کاایک روزہ بھی خاموشی اور سکون سے رکھا اس کے لئے جنت میں ایک گھرسبز زَبرجد یا سرخ یا قوت کا بنایا جا ئے گا۔ (مُعجَم اَوسَط ج ۱ ص ۳۷۹ حدیث ۱۷۶۸)
روزہ جسم کی زکوٰۃ اور آدھا صبر ہے
{۶} ہر شے کیلئے زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صَبْرہے۔ ( ابنِ ماجہ ج ۲ ص۳۴۷حدیث۱۷۴۵)
روزہ دار کا سونا عبادت اور دعا مقبول ہوتی ہے
{۷} روزہ دار کا سونا عبادت اور ا س کی خاموشی تسبیح کرنا اور اس کی دعا قبول او را س کا عمل مقبول ہوتا ہے ۔(شُعَبُ الْایمان ج۳ ص۴۱۵حدیث۳۹۳۸)
روزے کی حالت میں اعضا کی تسبیح اور فرشتوں کی دعا:
{۸} جو بندہ روزے کی حالت میں صبح کرتا ہے، اُس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جا تے ہیں اور اسکے اَعضا تسبیح کرتے ہیں اور آسمانِ دُنیا پر رَہنے والے (فرشتے) اس کے لئے سورج ڈوبنے تک مغفرت کی دُعا کرتے رہتے ہیں ۔اگر وہ ایک یادورَکْعتیں پڑھتا ہے تویہ آسمانوں میں اس کے لئے نوربن جا تی ہیں اور حورِعین (یعنی بڑی آنکھوں والی حوروں ) میں سے اُس کی بیویاں کہتی ہیں : اےاللہ عَزَّوَجَلَّ!تو اس کو ہمارے پاس بھیج دے ہم اس کے دیدار کی بہت زِیادہ مشتاق ہیں ۔اور اگر وہ لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ یا سُبْحَا نَ اللہِ یا اَللہُ اَکْبَرُ پڑھتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اُ س کا ثواب سورج ڈوبنے تک لکھتے رہتے ہیں ۔ (ایضاً ص۲۹۹حدیث۳۵۹۱ )
روزہ داروں کے لیے جنتی پھل اور سونے کے دسترخوان
{۹} جس کو روزے نے کھانے یا پینے سے روک دیا کہ جس کی اسے خواہش تھی تو اللہ تَعَالٰی اسے جنتی پھلوں میں سے کھلائے گا اور جنتی شراب سے سیراب کرے گا۔ (ایضاً ص۴۱۰حدیث۳۹۱۷ )
{۱۰} قیامت والے دن روزہ داروں کیلئے ایک سونے کا دستر خوان رکھا جا ئے گا ، جس سے وہ کھائیں گے حالانکہ لوگ (حساب کتا ب کے ) مُنتظِر ہوں گے۔ (کَنْزُ الْعُمّال ج۸ص۲۱۴حدیث۲۳۶۴۰)
اعمال کی 7 اقسام اور روزے کی بے حد و حساب جزا
{۱۱} ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک اعمال سات قسم پر ہیں ، دو عمل واجب کرنے والے ، دو عملوں کی جزا ان کی مثل ، ایک عمل کی جزا اپنے سے دس گنا ، ایک عمل کی سات سوگنا تک اور ایک عمل ایسا ہے کہ اس کا ثواب اللہ تَعَالٰی کے علاوہ کوئی نہیں جا نتا۔پس جو دو واجب کرنے والے ہیں {۱} وہ شخص جو اللہ عَزَّوَجَلَّسے اِس حال میں ملا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّکی عِبادت اِخْلاص کے ساتھ اس طرح کی کہ کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرایا تو اس کیلئے جنت واجب ہوگئی {۲} اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّسے اس حال میں ملا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تو اس کیلئے دوزخ واجب ہوگئی۔اور جس نے ایک گناہ کیا تو اس کی مثل (یعنی ایک ہی گناہ کی ) جزا پائے گا اورجس نے صرف نیکی کا ارادہ کیا تو ایک نیکی کی جزا پائے گا۔اور جس نے نیکی کرلی تووہ دس ( نیکیوں کا اجر) پائے گا اور جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّکی راہ میں اپنا مال خرچ کیاتو اس کے خرچ کئے ہوئے ایک دِرہم کو سات سو دِرہم اور ایک دینار کو سات سو دینار میں بڑھا دیا جا ئے گا اور روزہ اللہ تَعَالٰی کیلئے ہے اس کے رکھنے والے کا ثواب اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ کوئی نہیں جا نتا۔ ‘‘ (شُعَبُ الایمان ج۳ص۲۹۸حدیث۳۵۸۹ )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جس کا ایمان پر خاتمہ ہوگا وہ یا تواللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت سے بے حساب یا مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ گناہوں کا عذاب ہواتب بھی بالآخر یقینا داخل جنت ہوگا ۔ اور جس کا (مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ) خاتمہ کفر پر ہوا وہ ہمیشہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔جس نے ایک گناہ کیا اُس کو ایک ہی گناہ کا بدلہ ملے گا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت کے قربان! صرف نیکی کی نیت کرنے پر ایک نیکی کا ثواب اوراگر نیکی کرلی تو ثواب دس گنا، راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں خرچ کرنے والے کو سات سو گنا اور روزہ دار کی بھی کتنی زبردست عظمت ہے کہ اس کے ثواب کواللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی نہیں جا نتا۔
قیامت کے دن روزہ داروں کے لیے خصوصی اعلان
حضرت سَیِّدُنا کعب الاحبار رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ فرماتے ہیں : ’’ بروزِقیامت ایک منادی اس طرح ندا کر ے گا ، ہر بونے والے ( یعنی عمل کرنے والے) کو اس کی کھیتی (یعنی عمل) کے برابر اَجر دیا جا ئے گا سوائے قراٰن والوں ( یعنی عالم قراٰن) اور روزہ داروں کے کہ انہیں بے حد و بے حساب اَجر دیا جا ئے گا ۔ ‘‘ (شُعَبُ الایمان ج۳ص۴۱۳حدیث۳۹۲۸)