روزے کے مکروہات: وہ اعمال جو نورانیت کم کر دیتے ہیں

Blogger
5 minute read
0

 

جس میں چکھنے، مسواک کرنے اور روزے میں مشقت کا اظہار کیا گیا ہے۔


روزے کے مکروہات: ضروری شرعی رہنمائی




روزہ اور نیک اعمال: حدیث کی روشنی 

اب رَوزے کے  مکروہات کابیان کیاجا تا ہے جن کے  کرنے سے روزہ ہو تو جا تا ہے مگر اُس کی نورانیت چلی جا تی ہے۔لفظ  ’’ نبی  ‘‘  کے  تین حروف کی نسبت سے پہلے تین احادیثِ مُبارَکہ ملاحظہ فرمایئے۔پھر فقہی اَحکام عرض کئے جا ئیں گے 

{۱}   ’’ جو بری بات کہنا اور اُس پرعمل کرنا نہ چھوڑے تواللہ عَزَّوَجَلَّ کو اِس کی کچھ حاجت نہیں کہ اُس نے کھانا ، پینا چھوڑ دیا ہے ‘‘ 

 {۲}  ’’ روزہ اس کا نام نہیں کہ کھانے اور پینے سے باز رہنا ہو،  روزہ تویہ ہے کہ لغو و بیہودہ باتوں سے بچا جا ئے ‘‘  

{۳}  ’’ روزہ سپر (یعنی ڈھال)  ہے جب تک اُسے پھاڑا نہ ہو۔ عرض کی گئی :  کس چیز سے پھاڑ ے گا؟ اِرشاد فرمایا:  ’’ جھوٹ یا غیبت سے۔ ‘‘




وہ باتیں جو روزے کی نورانیت کم کر دیتی ہیں

 {۱}  جھوٹ ، چغلی ، غیبت ،  گالی دینا،  بیہودہ بات،  کسی کو تکلیف دینا کہ یہ چیزیں ویسے بھی ناجا ئز وحرام ہیں روزے میں  اور زِیادہ حرام اور ان کی وجہ سے روزے میں  کراہت آتی ہے۔  (بہار ِ شریعت ج۱ ص۹۹۶)


 {۲}  روزہ دار کوبلا عذر کسی چیز کا چکھنا یا چبانا مکروہ ہے۔چکھنے کے  لئے عذر یہ ہے کہ مَثَلاً عورت کا شوہر بد مزاج ہے کہ نمک کم یازیادہ ہوگا تواُس کی ناراضی کا باعث ہوگا، اِس وجہ سے چکھنے میں  حرج نہیں ۔چبانے کیلئے عذر یہ ہے کہ اِتنا چھوٹا بچہ ہے کہ روٹی نہیں چبا سکتا اور کوئی نرم غذا نہیں جو اُسے کھلائی جا سکے  ، نہ حیض و نفاس  والی یا کوئی اور ایسا ہے کہ اُسے چبا کر دے۔ تو بچے کے  کھلانے کیلئے روٹی وغیرہ چبانا مکروہ نہیں ۔ (دُرِّ مُخْتار ج۳ ص۴۵۳)  مگر پوری احتیاط رکھئے کہ غذا کا کوئی ذرّہ حلق سے نیچے نہ اترنے پائے۔




چکھنا کسے کہتے ہیں ؟


چکھنے کے  معنٰی وہ نہیں جو آج کل عام محاوَرہ ہے یعنی کسی چیز کا مزا دَریافت کرنے کیلئے اُس میں  سے تھوڑا کھالیا جا تا ہے!کہ یوں ہو تو کراہت کیسی روزہ ہی جا تا رہے گابلکہ کفارے کے  شرائط پائے جا ئیں تو کفارہ بھی لازِم ہوگا۔ چکھنے سے مراد یہ ہے کہ صرف زبان پر رکھ کر مزا دَریافت کرلیں اور اُسے تھوک دیں ،  اُس میں  سے حلق میں  کچھ بھی نہ جا نے پائے۔ (بہار شریعت ج ۱ ص ۹۹۶)


 {۳}  کوئی چیز خریدی اور اُس کا چکھنا ضروری ہے کہ اگر نہ چکھا تَو نقصان ہوگاتو ایسی صورت میں  چکھنے میں  حرج نہیں ورنہ مکروہ ہے۔ (دُرِّمُخْتارج۳ص۴۵۳)


 {۴}  بیوی کا بوسہ لینا اور گلے لگانا اور بدن کو چھونا مکروہ نہیں ۔ ہاں یہ اَندیشہ ہوکہ اِنْزال ہو جا ئے گا(یعنی منی نکل جا ئے گی)  یاجماع میں  مبتلا ہوگا اور ہونٹ اور زبان چوسنا روزے میں  مُطلقاًمکروہ ہیں ۔یوں ہی مباشر تِ فاحشہ(یعنی شرمگاہ سے شرمگاہ ٹکرانا)  (رَدُّالْمُحتَار ج۳ ص۴۵۴)


  {۵}  گلاب یا مشک وغیرہ سُونگھنا ، داڑھی مونچھ میں  تیل لگانا اور سُرمہ لگانا مکروہ نہیں ۔ (اَیضاً ص۴۵۵)   


 {۶}  روزے کی حالت میں  ہرقِسْم کا عِطْر سونگھ بھی سکتے ہیں اور لگا بھی سکتے ہیں ۔(اَیضاً)  اِسی طرح روزے میں  بدن پر تیل کی مالش (Massage) کرنے میں  بھی حرج نہیں ۔


 {۷} روزے میں  مسواک کرنا مکروہ نہیں بلکہ جیسے اور دِنوں میں  سُنَّت ہے وَیسے ہی روزے میں  بھی سُنَّت ہے،  مسواک خشک ہویا تر،  اگر چہ پانی سے تر کی ہو،  زَوال سے پہلے کریں یا بعد،  کسی وَقت بھی مکروہ نہیں۔(اَیضاً ص۴۵۸)  


 {۸}  اکثر لوگوں میں  مشہور ہے کہ دوپہر کے  بعد روزہ دار کیلئے مسواک کرنا مکروہ ہے یہ ہمارے مذہب حنفیہ کے  خلاف ہے۔ (بہار شریعت ج۱ ص۹۹۷)  حضرتِ سَیِّدُنا عامر بن رَبیعہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے:   ’’ میں  نے رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بے شمار بار روزے میں  مسواک کرتے دیکھا۔ ‘‘  (تِرمذی ج ۲ ص ۱۷۶ حدیث ۷۲۵)


 {۹}  اگر مسواک چبانے سے ریشے چھوٹیں یا مزا محسوس ہو تو ایسی مسواک روزے میں  نہیں کرنا چاہئے۔ (فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ج۱۰ص۵۱۱)  اگر روزہ یاد ہوتے ہوئے مسواک چباتے یا دانت مانجھتے ہوئے اس کا ریشہ یا کوئی جزحلق سے نیچے اتر گیا اور اس کا مزا حلق میں  محسوس ہوا تو روزہ فاسد ہو جا ئے گا۔اور اگر اتنے سارے ریشے حلق سے نیچے اتر گئے جو ایک چنے کی مقدار کے  برابر ہوں تواگرچہ حلق میں  ذائقہ محسوس نہ ہو تب بھی روزہ ٹوٹ جا ئے گا۔


 {۱۰}  وضو وغسل کے  علاوہ ٹھنڈک پہنچانے کی غر ض سے کلی کرنا یا ناک میں  پانی چڑھانا یا ٹھنڈک کیلئے نہانا بلکہ بَدَن پر بھیگا کپڑا لپیٹنا بھی مکروہ نہیں ۔ہاں پریشانی ظاہِر کرنے کیلئے بھیگا کپڑا لپیٹنا مکروہ ہے کہ عبادَت میں  دِل تنگ ہونا اچھی بات نہیں ۔  (بہار شریعت ج۱ص۹۹۷، رَدُّالْمُحتَار ج۳ ص۴۵۹ )


 {۱۱}  بعض اِسلامی بھائی روزے میں  بار بارتھوکتے رہتے ہیں ،  شاید وہ سمجھتے ہیں کہ روزے میں  تھوک نہیں نگلنا چاہئے، ایسا نہیں ۔ البتہ منہ میں  تھوک اِکٹھا کرکے  نگل جا نا، یہ تو بغیر روزہ کے  بھی ناپسند یدہ ہے اور روزے میں  مکروہ۔(بہار شریعت ج ۱ ص ۹۹۸)




روزے کی حفاظت: احتیاطی تدابیر

 {۱۲}  رَمَضانُ الْمُبارَک کے  دِنوں میں  ایسا کام کرنا جا ئز نہیں جس سے ایسا ضعف (یعنی کمزوری)  آجا ئے کہ روزہ توڑنے کا ظن غالب ہو۔لہٰذا نانبائی کو چاہئے کہ دوپہرتک روٹی پکائے پھر باقی دِن میں  آرام کرے۔ (دُرِّمُخْتار ج۳ص۴۶۰)   معمار ومزدور اور دیگر مشقت کے  کام کرنے والے اس مسئلے پر غور فرما لیں ۔


#روزہ #رمضان #اسلام #فقہ #مکروہات_روزہ #حدیث #شرعی_احکام #دین_اسلام
  • روزے کے مکروہات
  • روزہ توڑنے والے اعمال
  • روزے میں کن باتوں سے بچیں
  • جھوٹ اور غیبت کا روزے پر اثر
  • روزے کی روحانیت کیسے بحال رکھیں؟

  • متعلقہ مضامین:


    کیا آپ کو یہ معلومات مفید لگیں؟ اپنی رائے نیچے کمنٹس میں دیں اور مزید رہنمائی کے لیے ہمارے بلاگ کو سبسکرائب کریں!"






    ایک تبصرہ شائع کریں

    0تبصرے

    Please Select Embedded Mode To show the Comment System.*

    #buttons=(Accept !) #days=(20)

    Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
    Accept !