داتا علی ہجویری کی لاہور آمد اور مسجد کی تعمیر: علم و روحانیت کا سنگم
کتابوں میں لکھا ہے: حُضُور دَاتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ جب لاہور تشریف لائے تو آپ نے یہاں آ کر سب سے پہلے مسجِد تعمیر فرمائی۔
سُبْحٰنَ اللہ ! کیسی پیاری بات ہے، یہ اللہ والوں کا اَنداز ہوا کرتا تھا، یہ اپنے گھر کی فِکْر کم اور اللہ پاک کے گھر (یعنی مسجِد) کی فِکْر زیادہ کیا کرتے تھے، خُود کے رہنے کے لئے مکان ہو یا نہ ہو، اللہ پاک کی عبادت کے لئے مسجِد کا اہتمام ضرور فرمایا کرتے تھے۔ پیارے آقا مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا مُبارَک عمل بھی یہی تھا، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہجرت کر کے جب مدینۂ منورہ تشریف لائے، جب قبا کے مقام پر پہنچے تو یہاں مسجِد قبا کی بنیاد رکھی، پِھر مدینۂ منورہ تشریف لائے تو یہاں مسجِد نبوی شریف تعمیر فرمائی۔
خیر! دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے لاہور آ کر مسجِد بنائی، اِس میں خُود اپنے پاس سے رقم بھی خرچ کی اور خُود مَزدوروں کی طرح اِس کی تعمیر میں حصَّہ بھی شامِل فرمایا۔ جب یہ مسجِد مُبارَک تعمیر ہو رہی تھی تو بظاہِر یُوں لگ رہا تھا جیسے اس مسجِد کا قبلہ درست نہیں ہے، مِحْرَاب جنوب (South)کی طرف جُھکی ہوئی ہے، چنانچہ لوگوں نے اِس پر اِعتراض کیا، لاہور کے رہنے والے عُلَمائے کرام نے تشویش ظاہِر کی مگر دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ خاموش رہے۔ جب مسجِد تعمیر ہو گئی تو آپ نے تمام عُلَمائے کرام کو مسجِد میں جمع کیا، خُود اِمامت کے لئے تشریف لائے، سب عُلَمائے کرام کو نماز پڑھائی، سلام پھیرنےکے بعد فرمایا: دیکھئے! کعبہ شریف کس سمت میں ہے؟ یہ کہنا تھا کہ مسجِد اور کعبہ شریف کے درمیان جتنے پردے تھے، سب اُٹھ گئے اور دیکھنے والوں نے دیکھ لیا کہ کعبہ شریف مِحْرَابِ مسجِد کے بالکل سامنے نظر آرہا ہے۔
کیا غَرض ،دَر دَر پھروں میں بھیک لینے کیلئے ہے سَلامت آستانہ آپ کا دَاتا پیا
جھولیاں بھر بھر کے لے جاتے ہیں منگتے رات دِن ہو مِری اُمِّید کا گُلشن ہَرا دَاتا پیا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد