داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ: لاہور کی روحانی روشنی









داتا علی ہجویری کی لاہور آمد اور مسجد کی تعمیر: علم و روحانیت کا سنگم


 کتابوں میں لکھا ہے: حُضُور دَاتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ  اللہ  عَلَیْہ  جب لاہور تشریف لائے تو آپ نے یہاں آ کر سب سے پہلے مسجِد تعمیر فرمائی۔ 

سُبْحٰنَ  اللہ ! کیسی پیاری بات ہے، یہ  اللہ  والوں کا اَنداز ہوا کرتا تھا، یہ اپنے گھر کی فِکْر کم اور  اللہ  پاک کے گھر (یعنی مسجِد) کی فِکْر زیادہ کیا کرتے تھے، خُود کے رہنے کے لئے مکان ہو یا نہ ہو،  اللہ  پاک کی عبادت کے لئے مسجِد کا اہتمام ضرور فرمایا کرتے تھے۔ پیارے آقا مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا مُبارَک عمل بھی یہی تھا، آپ صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہجرت کر کے جب مدینۂ منورہ تشریف لائے، جب قبا کے مقام پر پہنچے تو یہاں مسجِد قبا کی بنیاد رکھی، پِھر مدینۂ منورہ تشریف لائے تو یہاں مسجِد نبوی شریف تعمیر فرمائی۔



آفتابِ فیض ہے تُو، فَقر کا مہرِ مُنِیر صاحِبِ تاجِ کرامت، مُلْکِ معنیٰ کا امیر
طَالِبوں کا قبلۂ جاں، عَارِفوں کا زندہ پیر نَامُرادوں کی مُراد اور بیکسوں کا دستگیر
گَنْج بَخْشِ فِیْضِ عَالَم مَظہرِ نُورِ خُدا
نَاقِصَاں رَاپیرِ کَامِل، کَامِلَاں رَا رَہْنما
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا مختصر تعارف
پیارے اسلامی بھائیو! * دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کم و بیش 400ہجری کو دُنیا میں تشریف لائے * آپ کا نامِ پاک:علی اور والِد صاحب کا نام:عثمان ہے * دَاتا حُضُور رَحمۃُ  اللہ  عَلَیْہ  افغانستان کے علاقے غَزْنی کے رہنے والے ہیں۔ غَزْنی کا ایک مَحَلَّہ ہے: ہجویر۔دَاتا حُضُور رَحمۃُ  اللہ  عَلَیْہ  اس مَحَلَّے میں رہتے تھے، اسی نسبت سے ہجویری کہلائے * آپ نَجِیْبُ الطَّرَفَیْن یعنی حَسَنی، حُسَیْنی سید ہیں * شروع ہی سے بڑے نیک،عِبَادت کرنے والے اور عِلْمِ دِین کا بہت شوق(Passion) رکھنے والے تھے * دَاتا حضور رَحمۃُ  اللہ  عَلَیْہ  نے عِلْمِ دین سیکھنے کے لئے عِراق، شَام، لَبْنَان، آذِرْ بَائیجَان، خُراسان اور تُرْکِستان وغیرہ کئی ممالک کا سَفَر فرمایا، اُس وقت کے بڑے بڑے عُلَما اور صُوفیائے کرام سے عِلْمِ دِیْن سیکھا * تقریباً 34 سال کی عمر مُبارَک میں اپنے پِیر صاحب شیخ ابو الحسن خُتَّلی رَحمۃُ  اللہ  عَلَیْہ  کے حُکم سے لاہور تشریف لائے * یہاں نیکی کی دعوت کو عام کیا، دِینِ اسلام کا پیغام پھیلایا، لوگوں کو قرآن و سُنَّت کی تعلیم دی، اپنے اَخْلاق سے، کِردار سے، کبھی بیانات (Speeches)فرما کر، کبھی کَرامات دکھا کر بےشُمار کافِروں کو مسلمان کیا، جو پہلے سے مسلمان تھے، انہیں سُنَّتوں کا پیکر بنایا، کئی عالِم بنائے، کئی لوگوں کو اپنی تربیت میں رکھ کر وِلایَت کے بُلند مقامات تک پہنچایا * کم و بیش 30 سال کے عرصے میں آپ نے بَرِّ صغیر (Subcontinent)میں ایک اِنقلاب برپا کر دیا * پختہ قول کے مطابق آپ نے 465 سن ہجری کو اس دُنیا سے پردہ فرمایا * آپ کا مَزار مُبارَک لاہور میں ہے * آپ ہی کی نسبت سے لاہور کو مرکزُ الْاَولیا اور دَاتا نگر بھی کہا جاتا ہے۔

 

خیر! دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے لاہور آ کر مسجِد بنائی، اِس میں خُود اپنے پاس سے رقم بھی خرچ کی اور خُود مَزدوروں کی طرح اِس کی تعمیر میں حصَّہ بھی شامِل فرمایا۔ جب یہ مسجِد مُبارَک تعمیر ہو رہی تھی تو بظاہِر یُوں لگ رہا تھا جیسے اس مسجِد کا قبلہ درست نہیں ہے، مِحْرَاب جنوب (South)کی طرف جُھکی ہوئی ہے، چنانچہ لوگوں نے اِس پر اِعتراض کیا، لاہور کے رہنے والے عُلَمائے کرام نے تشویش ظاہِر کی مگر دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ خاموش رہے۔ جب مسجِد تعمیر ہو گئی تو آپ نے تمام عُلَمائے کرام کو مسجِد میں جمع کیا، خُود اِمامت کے لئے تشریف لائے، سب عُلَمائے کرام کو نماز پڑھائی، سلام پھیرنےکے بعد فرمایا: دیکھئے! کعبہ شریف کس سمت میں ہے؟ یہ کہنا تھا کہ مسجِد اور کعبہ شریف کے درمیان جتنے پردے تھے، سب اُٹھ گئے اور دیکھنے والوں نے دیکھ لیا کہ کعبہ شریف مِحْرَابِ مسجِد کے بالکل سامنے نظر آرہا ہے۔

کیا غَرض ،دَر دَر پھروں میں بھیک لینے کیلئے                             ہے سَلامت آستانہ آپ کا دَاتا پیا

جھولیاں بھر بھر کے لے جاتے ہیں منگتے رات دِن           ہو   مِری    اُمِّید    کا    گُلشن    ہَرا    دَاتا   پیا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی  اللہ  عَلٰی مُحَمَّد 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.