پریشانیوں کا حل قریب ہی ہوتا ہے: زندگی کے دو اہم سبق"

پریشانیوں کا حل قریب ہی ہوتا ہے: زندگی کے دو اہم سبق"
پریشانیوں کا حل قریب ہی ہوتا ہے: زندگی کے دو اہم سبق"



 


پریشانیوں میں چھپے سبق: مشکل وقت میں مدد اور تجربے کی اہمیت



میں ایک ٹاور میں صبح کی نماز پڑھاتا ہوں۔ نماز پڑھا کر باہر نکلا ، موٹر سائیکل اسٹارٹ کی تو پتا چلا کہ کلچ ٹوٹ چکا ہے۔ 

بہت پریشانی ہوئی کہ اب بارش میں گھر تک کیسے لے کر جاؤں گا؟ اسٹارٹ کرتا اور جونہی گیئر لگاتا تو بائیک "ڈُگ ڈُگ " کر کے بند ہو جاتی۔ آخر کار تنگ ہو کر پیدل چلانا شروع کر دی۔ بارش کی وجہ سے کافی مشکل ہو رہی تھی لیکن قریب میں کوئی مکینک کی دکان نہیں تھی۔ ایک دکان کھلی تھی، جب اس کے پاس گیا تو اس نے کہا کہ مکینک نہیں ہے۔ وہاں سے پھر گھسیٹنا شروع کی ۔ لوگ اپنی بائیکس اور گاڑیوں پر سوار ہو کر گزر رہے تھے لیکن کسی نے نہیں پوچھا کہ بھائی جی! کیا مسئلہ ہے؟ شاید لوگوں کے ذہن میں یہ بات ہوگی کہ اس کی بائیک کا پٹرول ختم ہو گیا تو ہم تو نہیں دے سکتے۔ بعض نے سوچا ہوگا کہ بائیک شاید پنکچر ہے، ہم تو پنکچر نہیں لگا سکتے۔ 


جب قریب ڈیڑھ کلو میٹر کا سفر طے کر چکا اور بائیک انجن تک پانی میں ڈوبی تھی تو پیچھے سے ایک نوجوان نے قریب آکر بائیک روکی اور منہ آسمان کی طرف (پان کی وجہ سے) اٹھا کر پوچھا: بھائی ! کیا پرابلم ہے؟ میں نے کہا: کلچ ٹوٹ گیا ہے، اسٹارٹ کر کے گیئر لگاتا ہوں تو بند ہو جاتی ہے۔ کہنے لگا: بائیک کو پانی سے باہر نکال کر سائیڈ پر لاؤ اور اسٹارٹ کرو۔ میں نے اسٹارٹ کی ۔ اُس نے کہا: اب گیئر ڈالے بغیر تین قدم آگے چلاؤ۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ اس نے کہا: اب گیئر لگاؤ اور گھر چلے جاؤ۔ چنانچہ ایسے ہی ہوا کہ بائیک چل پڑی اور میں گھر پہنچ گیا۔ 


میں نے اپنی اس کہانی سے دو سبق سیکھے۔ ایک تو یہ کہ کبھی ہماری پریشانی چھوٹی سی ہوتی ہے لیکن اس پریشانی سے نکلنے کا علم نہ ہونے کی وجہ سے اُس میں اٹکے رہتے ہیں حالانکہ قریب ہی دو تین قدم کے فاصلے پر حل موجود ہوتا ہے۔ خواہ مخواہ اپنے آپ کو تکلیف دیتے رہتے ہیں اور پھر جب نکلنے کا علم ہوتا ہے تو افسوس کرتے رہ جاتے ہیں کہ کاش ! پہلے معلوم ہو جاتا لیکن حقیقت میں یہ چھوٹی پریشانی بھی ہمیں کچھ نہ کچھ سکھا کر ہی جاتی ہے جو تکلیف سہنے کا بدلہ بن سکتا ہے۔


دوسرا سبق یہ سیکھا کہ اگر کوئی شخص اپنی زندگی کو مصیبتوں اور پریشانیوں کی وجہ سے گھسیٹ کر لے جا رہا ہے تو ہمیں اس کی مدد کرنی چاہیے یا کم از کم اس سے حال احوال ضرور پوچھ لینے چاہیں۔ 


ہم مصیبت زدہ شخص کو دیکھ کر گبھرا جاتے ہیں کہ کہیں مجھے اسے پیسے یا وقت نہ دینا پڑ جائے، حالانکہ ہر وقت ہمارے پیسے یا وقت یا سفارش کی ضرورت نہیں ہوتی ، کبھی صرف ہمارا تجربہ ہی اگلے انسان کو مصیبت سے نکال دیتا ہے ، ہمارے الفاظ ہی غم زدہ شخص کےلیے مرہم بن جاتے ہیں، ہمارا علم ہی کسی کی رُکی زندگی کو چلانے کےلیے پٹرول کا کام کر جاتا ہے، ہمارا مشورہ ہی منتشر خیالات کو یکجا کر دیتا ہے، ہماری نصیحت ہی کسی کی اجڑی دنیا سنوار دیتی ہے، بس تھوڑی سی توجہ چاہیے اور اگلا انسان زندگی بھر ہمارا شکر گزار بن جاتا ہے۔ 


*[صدقہ جاریہ کے لیے یہ تحریر شئیر ضرور کریں]


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.