حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ کی نماز: خشوع و خضوع کا سبق

Blogger
0

 

ایک مسجد کا خوبصورت منظر، جہاں لوگ نماز ادا کر رہے ہیں۔ روشنی کا پرنور اثر اور مسجد کی تفصیلی طرزِ تعمیر نمایاں ہے


حضرت سیدنا حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ کی نماز کا طریقہ


حَضْرتِ سَیِّدُنا حاتِم اَصَمّ رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ کی نَماز

    حضرت سَیِّدُنا حاتِم اَصَمّ رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ ایک مرتبہ حَضْرتِ عاصِم بِنْ یُوسُف مُحَدِّث رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ  سے  مُلاقات کے لئے تَشْرِیْف لے گئے تو حَضْرتِ  عاصِم بن یُوسُف رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ  نے ان سے فرمایا کہ اے حاتِم ! کیا تُم اَچّھی طَرح نَماز پڑھتے ہو؟ تو آپ نے فرمایا : جی ہاں۔ تو حَضْرتِ عاصِم رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ  نے پوچھا : آپ بتائیے کہ آپ کِس طَرح نَماز پڑھتے ہیں؟ تو حَضْرتِ حاتم  رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ  نے فرمایا کہ جب نمَاز کا وَقْت قَرِیْب ہوجاتا ہے تو میں نِہایَت کامِل و مُکمَّل طَریقے سے وضو کرتا ہوں۔ پھر نَماز کا وَقْت آجانے پر جب مُصَلّے پر قَدم رکھتا ہوں تو اس طَرح کھڑا ہوتا ہوں کہ میرے بَدن کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر بَرقَرار ہوجاتا ہے پھر میں اپنے دل میں یہ تَصوُّر جَماتا ہوں کہ خانۂ  کعبہ میرے دونوں بھنوؤں کے دَرْمِیان اور مَقامِ اِبْراہیم میرے سینے کے سامنے ہے ، پھر میں اپنے دِل میں یہ یَقِیْن رکھتے ہوئے کہ اللہ پاک میری ظاہِری حالت اور میرے دِل میں چُھپے ہوئے تمَام خَیالات کو جانتا ہے ، اس طَرح کھڑا ہوتا ہوں کہ گویا پُلِ صِراط پرمیرے قَدم ہیں اور جَنَّت میرے داہنے اور جَہنّم میرے بائیں (جانِب)اور مَلَکُ الْمَوْت میرے پیچھے ہیں اور گویا یہی نَماز میری زِنْدگی کی آخری نَماز ہے ، اس کے بَعْد تکبیرِ تَحْریمہ نِہایَت ہی اِخْلاص کے ساتھ کہتا ہوں پھر اِنْتہائی تَدَبُّر اور غور و فِکْر کے ساتھ قِراءَ ت کرتا ہوں۔ پھر نِہایَت ہی تَواضُع  (عاجزی)کے ساتھ رُکُوع اور گِڑگِڑاتے ہوئے اِنکساری کے ساتھ سَجْدہ کرتا ہوں۔ پھر اسی طرح پُوری نَماز نِہایَت ہی خُضُوع و خُشُوع کے ساتھ خَوْف ورِجا (یعنی اللہ پاک کے خوف اور اس کی رَحْمَت کی اُمّید)کے دَرْمِیان اَدا کرتا ہوں ، یہ سُن کر حَضْرتِ عاصِم رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ  نے حَیْرت کے ساتھ پوچھا کہ اے حاتِم اَصَمّ!رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ  کیا واقعی آپ ہمیشہ اور ہر وَقْت اسی طریقے سے نَماز پڑھتے ہیں؟ تو آپ نے جَواب دیا کہ جی ہاں!30 برس سے میں ہمیشہ اور ہر وَقْت اسی طَرح ہر نماز اَدا کرتا ہوں۔ (روح البیان ، ج۱ ، ص۳۳)


صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!

صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


نَماز کی اَہَمِّیَّت :

پیارے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے اَسْلافِ کِرامرَحِمَہُمُ اللہ السَّلام  کس قَدر اِخْلاص ، تَواضُع اور خُشُوع و خُضُوع کے ساتھ نَماز اَدا کِیاکرتے تھے مگر اس کے باوُجُوْد ان نُفُوْسِ قُدْسِیَّہ کی حالت یہ تھی کہ خَوْف  واُمّید کی کَیْفِیَّت میں رہا کرتے تھے کہ نہ جانے ہماری عِبادَت اللہ پاککی بارگاہ میں مَقْبول بھی ہے یا نہیں  مگر اَفْسوس! ہمارا حال یہ ہے کہ ایک تو مُسلمانوں کی اکثریّت نمازوں کی ادائیگی سے غافل اور حُقُوقُ اللّٰہ پامال کرنے کی طرف مائل نظر آتی ہے اور جو رہے سَہے مُسَلمان نَماز پڑھتے بھی ہیں اُن میں سے نہ جانے کِتنوں کی نَمازیں اِخْلَاص والی اور کتنوں کی اِخْلَاص سے خالی ہیں؟نہ جانے کتنے مُسَلمان اپنی نَمازوں میں خُشُوْع و خُضُوْع کا خیال رکھتے ہیں اور کتنے ہی مُسَلمان نماز میں خُشُوْع و خُضُوْع کے بَجائے اپنے دوست یار ، گھر باراور کاروبار  کے خَیالات رکھتے ہیں ، نہ جانے کتنے نَمازی نمازپڑھتے ہوئے سُنَن و واجِبات اورنَماز کے اَرْکان کو پیشِ نَظَر رکھتے ہیں اورکتنے ہی نَمازی ، نَماز میں اپنی دُنیاوی ضَروریات ، خَواہشات اور اَرْمان کو مدِّنظر رکھتے ہیں۔ یادرکھئے! حُقُوقُ اللہ میں سے نَماز اِنْتہائی  اَہَمِّیَّت  کی حامِل ہے جس کا اَنْدازہ اس بات سے بھی  لگایا جاسکتا کہ روزِقِیامَت تمام حُقُوقُاللہ میں سب سے پہلے اسی کے مُتَعَلِّق سوال کیا جائے گا۔ حَدِیْثِ پاک میں ہے “ اَوَّلُ مَایُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَلَا تُہ “ یعنی کل قِیامَت کے دن بندے سے سب پہلے اس کی نَماز کے بارے میں سوال ہوگا۔ اس حَدِیْثِ پاک کے تَحْت حَضْرتِ علّامہ عَبْدُالرَّؤف منَاوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ بے شک نماز اِیْمان کی عَلامَت اور اَصْلِ عِبادَت ہے۔ (التیسیرشرح جامع الصغیر ، ۱ / ۳۹۱)


#نماز #اسلامی_تعلیمات #حاتم_اصم #خشوع_و_خضوع #نماز_کی_اہمیت #مسلمان

Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

Please Select Embedded Mode To show the Comment System.*

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !